میں نے آج تیری آواز کے تپاک کی ،تیرے الفاظ کے لمس کی، تیرے لہجے کی مسیحائی کی، تیرے پرسش حال کی شفا کی، تیرے دلاسوں کی چارہ گری کی، تیرے تشفی کی دوا کی، تیری موجودگی کی چاک دامانی کو رفو کرتی فضا کی ضرورت محسوس کی ہے - ضرورت میں شدت نہیں لگی رہی - پر تیرے جمال کے خالق کی قسم بہت ضرورت محسوس کی ہے!
اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود
محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
(محمد أحمد)

Comments (1)
Kaun h yeh "tera" 🤣